Results 1 to 8 of 8

Thread: اُٹھیں گے پی کے تری مے نواز آنکھوں سے

Threaded View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Join Date
    May 2012
    Location
    lhr
    Age
    42
    Posts
    227
    Mentioned
    1 Post(s)
    Tagged
    188 Thread(s)
    Rep Power
    13

    Default اُٹھیں گے پی کے تری مے نواز آنکھوں سے



    Ù†Ú©Ù„ گئے ہیں خرد Ú©ÛŒ Ø+دوں سے دیوانے
    اب اہلِ ہوش سے کہہ دو نہ آئیں سمجھانے

    بساطِ بزم الٹ کر کہاں گیا ساقی
    فضا خموش ، سُبُو چپ ، اداس پیمانے

    یہ کس کے غم نے دلوں کا قرار لُوٹ لیا
    یہ کس کی یاد میں سر پھوڑتے ہیں دیوانے

    بھری بہار کا منظر ابھی نگاہ میں تھا
    مری نگاہ کو کیا ہو گیا خدا جانے

    ہے کون بر لبِ ساØ+Ù„ ØŒ کہ پیشوائی Ú©Ùˆ
    قدم اُٹھائے بہ اندازِ موج ، دریا نے

    تمام شہر میں اک درد آشنا نہ ملا
    بسائے اِس لئے اہلِ جنوں نے ویرانے

    نہ اب وہ جلوہ یوسف نہ مصر کا بازار
    نہ اب وہ Ø+سن Ú©Û’ تیور ØŒ نہ اب وہ دیوانے

    نہ Ø+رفِ Ø+Ù‚ ØŒ نہ وہ منصور Ú©ÛŒ زباں ØŒ نہ وہ دار
    نہ کربلا ، نہ وہ کٹتے سروں کے نذرانے

    نہ با یزید ، نہ شبلی ، نہ اب جنید کوئی
    نہ اب وہ سوز ، نہ آہیں ، نہ ہاؤ ہو خانے

    خیال و خواب کی صورت بکھر گیا ماضی
    نہ سلسلے نہ وہ قصے نہ اب وہ افسانے

    نہ قدر داں ، نہ کوئی ہم زباں ، نہ انساں دوست
    فضائے شہر سے بہتر ہیں اب تو ویرانے

    بدل گئے ہیں تقاضے مزاجِ وقت کے ساتھ
    نہ وہ شراب ، نہ ساقی ، نہ اب وہ میخانے

    تمام بند جُنوں توڑ بھی گیا ، لیکن
    انا کے جال میں جکڑے ہوئے ہیں فرزانے

    یہ انقلاب کہاں آسماں نے دیکھا تھا
    الجھ رہے ہیں غمِ زندگی سے دیوانے

    ہر ایک اپنے ہی سود و زیاں کی فکر میں ہے
    کوئی تو ہو ، جو مرے دل کا درد پہچانے

    ترا وجود غنیمت ہے پھر بھی اے ساقی!
    کہ ہو گئے ہیں پھر آباد آج میخانے

    وہی ہجوم ، وہی رونقیں ، وہی میکش
    وہی نشہ ، وہی مستی ، وہی طرب خانے

    جبیں کو در پہ ترے رکھ دیا یہی کہہ کر
    یہ جانے اور ترا سنگِ آستاں جانے

    اُٹھیں گے پی کے تری مے نواز آنکھوں سے
    یہ طے کئے ہوئے بیٹھے ہیں آج دیوانے

    ہے تیری ذات وہ اک شمعِ انجمن افروز
    کہ جس کی لو پہ لپکتے رہیں گے پروانے


    کوئی نشاط کا ساماں کوئی طرب کی سبیل
    لگی ہے پھر سرِ میخانہ بدلیاں چھانے

    تو بولتا ہے تو چلتی ہے نبضِ میخانہ
    تو دیکھتا ہے تو کرتے ہیں رقص پروانے

    یہ مستیاں نہیں جام Ùˆ سُبو Ú©Û’ Ø+صے میں
    تیری نگاہ سے پیتے ہیں تیرے دیوانے

    نصیر ! اشک تو پلکوں پہ سب نے دیکھ لیے
    گزر رہی ہے جو دل پر ، وہ کوئی کیا جانے
    Last edited by Hidden words; 08-06-2012 at 05:53 PM.
    Merey jaisi aankhon walay jab Sahil per aatay hain
    lehrain shor machati hain, lo aaj samandar doob gaya

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •